علی ولی اللہ نماز میں کیوں نہیں ؟

ساخت وبلاگ

کلمہ میں عقیدہ بیان کیا جاتا ہے اس لیے اس میں مزید گنجائش بھی ہے کہ آپ بارہ امام بھی شامل کر سکتے ہیں عدل و قیامت کا تذکرہ کر سکتے ہیں۔
اذان میں بھی ہم علی ولی اللہ جزء سمجھ کر نہیں پڑھتے بلکہ برکت اور ثواب کی نیت سے پڑھتے ہیں چونکہ اذان میں اضافہ کر سکتے ہیں اور اذان باطل نہیں ہوتی۔ ویسے بھی اذان کے دوران اگر کوئی بات کرتا ہے تو اذان باطل بھی نہیں ہوتی۔ کلمہ اور اذان بغیر وضو کے بھی پڑھے جا سکتے ہیں لیکن نماز بغیر وضو کے باطل ہو جاتی ہے۔
مسئلہ نماز میں ہے۔ نماز عقیدے کے بیان کی جگہ نہیں۔ نماز میں اپنی مرضی سے آپ قرآن بھی نہیں پڑھ سکتے مثلا نماز میں سجدے والی آیت پڑھنے سے نماز باطل ہو جاتی۔ اس لیے کہ ہمیں جیسے نماز پڑھنے کا حکم ہے ویسے ہی بجا لانی ہے۔ اپنی مرضی کو نماز میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
جب نماز میں قرآن اپنی مرضی سے شامل نہیں کیا جاسکتا تو مولا کا نام بھی اپنی مرضی سے شامل نہیں کرنا چاہیے چونکہ انہی معصوم ہستیوں نے بتایا ہے کہ : صلوا کما رایتمونی اصلی ۔ نماز ایسے پڑھو جیسے ہمیں پڑھتے دیکھا ہے۔

نماز میں علی ولی اللہ صرف پاکستانی شیعوں میں لڑائی و جدائی کے لیے دشمن کی سازش ہے۔ ایران میں چھ کروڑ شیعہ ، عراق میں 5 کروڑ ، لبنان میں بیس لاکھ ، بحرین میں چار لاکھ ، آذربائیجان میں تیس لاکھ ، ہندوستان میں پانچ کروڑ شیعوں میں سے کوئی ایک عام یا خاص مومن یا مومنہ نماز میں علی ولی اللہ نہیں پڑھتا۔ نیز قم المقدس ، نجف اشرف ، مشہد مقدس ، مدینہ منورہ ، کربلائے معلی ، بی بی زینب کے پاک حرموں میں کسی ایک جگہ تشہد میں مولا کا نام نہیں لیا جاتا۔ کیا ان سب کی نماز باطل ہے ؟

اور پاکستان کے بھی تمام علماء کرام ، بہت سے ذاکرین عظام اور عوام کی واضح اکثریت نہیں پڑھتی صرف چند نام نہاد ذاکروں نے نا سمجھی میں کچھ عرصہ سے قوم میں تفریق ڈالی ہوئی ہے حالانکہ ولایت علی ع سے لوگوں کو جوڑنا چاہیے نہ کہ ولایت کے نام پر شیعوں کو تقسیم کیا جائے۔ عجیب بات اور لمحہ فکریہ ہے کہ کافی عرصہ تک وہی لوگ نماز میں علی ولی اللہ کا کہتے تھے جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں تھے اور نماز میں علی ولی اللہ نہ پڑھنے والے نمازیوں کو (نعوذباللہ) حرامزادہ کہتے تھے !

بعض کہتے ہیں کہ علی ولی اللہ کا تعلق اصول دین سے ہے تقلید کا تعلق فروع دین سے ہے لہذا نماز میں علی ولی اللہ ضروری ہے تو قیامت بھی اصول دین میں سے ہے کیا قیامت کی گواہی بھی تشہد میں دینا ضروری ہو جائے گی ؟

حوزہ علمیہ نجف اشرف کے چار مراجع کرام ، حوزہ علمیہ قم المقدس کے سات مراجع عظام ، حوزہ علمیہ دمشق کے ایک مرجع عظیم اور دیگر ممالک کے محققین میں سے کوئی ایک بزرگ شیعہ بھی تشہد میں اضافے کا قائل نہیں۔

*قرآن و نماز دونوں اللہ تعالی کی معین کردہ ہیں۔ جس طرح قرآن میں امام علی ع کے فضائل ، صفات اور کمالات ہیں مگر نام علی ع نہیں اسی طرح نماز میں بھی ذکر و فکر علی ہے مگر نام علی نہیں۔*

اللہ تعالی پوری شیعہ قوم کو علم ، شعور ، دینداری ، اتفاق و اتحاد عطا فرمائے۔

اسلام ناب محمدی...
ما را در سایت اسلام ناب محمدی دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : eislam-e-naba بازدید : 67 تاريخ : چهارشنبه 30 فروردين 1402 ساعت: 14:36