اسلام ناب محمدی

متن مرتبط با «نہیں» در سایت اسلام ناب محمدی نوشته شده است

علی ولی اللہ نماز میں کیوں نہیں ؟

  • کلمہ میں عقیدہ بیان کیا جاتا ہے اس لیے اس میں مزید گنجائش بھی ہے کہ آپ بارہ امام بھی شامل کر سکتے ہیں عدل و قیامت کا تذکرہ کر سکتے ہیں۔اذان میں بھی ہم علی ولی اللہ جزء سمجھ کر نہیں پڑھتے بلکہ برکت اور ثواب کی نیت سے پڑھتے ہیں چونکہ اذان میں اضافہ کر سکتے ہیں اور اذان باطل نہیں ہوتی۔ ویسے بھی اذان کے دوران اگر کوئی بات کرتا ہے تو اذان باطل بھی نہیں ہوتی۔ کلمہ اور اذان بغیر وضو کے بھی پڑھے جا سکتے ہیں لیکن نماز بغیر وضو کے باطل ہو جاتی ہے۔مسئلہ نماز میں ہے۔ نماز عقیدے کے بیان کی جگہ نہیں۔ نماز میں اپنی مرضی سے آپ قرآن بھی نہیں پڑھ سکتے مثلا نماز میں سجدے والی آیت پڑھنے سے نماز باطل ہو جاتی۔ اس لیے کہ ہمیں جیسے نماز پڑھنے کا حکم ہے ویسے ہی بجا لانی ہے۔ اپنی مرضی کو نماز میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔جب نماز میں قرآن اپنی مرضی سے شامل نہیں کیا جاسکتا تو مولا کا نام بھی اپنی مرضی سے شامل نہیں کرنا چاہیے چونکہ انہی معصوم ہستیوں نے بتایا ہے کہ : صلوا کما رایتمونی اصلی ۔ نماز ایسے پڑھو جیسے ہمیں پڑھتے دیکھا ہے۔نماز میں علی ولی اللہ صرف پاکستانی شیعوں میں لڑائی و جدائی کے لیے دشمن کی سازش ہے۔ ایران میں چھ کروڑ شیعہ ، عراق میں 5 کروڑ ، لبنان میں بیس لاکھ ، بحرین میں چار لاکھ ، آذربائیجان میں تیس لاکھ ، ہندوستان میں پانچ کروڑ شیعوں میں سے کوئی ایک عام یا خاص مومن یا مومنہ نماز میں علی ولی اللہ نہیں پڑھتا۔ نیز قم المقدس ، نجف اشرف ، مشہد مقدس ، مدینہ منورہ ، کربلائے معلی ، بی بی زینب کے پاک حرموں میں کسی ایک جگہ تشہد میں مولا کا نام نہیں لیا جاتا۔ کیا ان سب کی نماز باطل ہے ؟ اور پاکستان کے بھی تمام علماء کرام ، بہت سے ذاکرین عظام اور عوام کی واضح اکثریت نہیں پڑھتی صرف چند نام نہاد ذاکروں نے , ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها